"کلاسیکل کنڈیشننگ"
اؤان پاؤلو ایک روس کے فزیشن تھے۔ وہ اپنے کتوں پے تجربات کرتے تھے۔ کتوں کو کھانا دینے کے لیے انہوں نے ایک نوکر رکھا ہوا تھا۔ کھانا دینے کے لیے وہ ایک گھنٹی کا استعمال کرتے تھے۔ جب وہ گھنٹی بجاتے تو ان کا نوکر کھانا لے آتا، کھانے کو دیکھ کے کتوں کے منہ سے رال بہنا شروع ہو جاتی۔ ایک دن انہوں نے کھانے کے لئے گھنٹی بجائی تو نوکر کچھ لیٹ ہو گیا۔ انہوں نے دیکھا کہ کھانا ابھی نہیں آیا مگر کتوں کے منہ سے رال بہہ رہی ہے۔ وہ حیران ہوئے کہ کتے تو کھانے کو دیکھ کے رال بہاتے ہیں، ابھی گھنٹی کی آواز کے ساتھ ہی کیوں رال آئی ہے؟ اس پے انہوں نے تجربات شروع کر دیے۔ ان تجربات کی روشنی میں انہوں نے ایک نیو تھیوری پیش کی جس کا نام کلاسیکل کنڈیشنگ (classical conditioning) رکھا گیا۔ جبکہ این ایل پی میں اس کو اینکرنگ (anchoring) کہا جاتا ہے۔ یہ تھیوری نفسیات کے میدان میں بہت اہم پیش رفت تھی۔
جب انہوں نے اس کے تجربات کیے تو انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ چونکہ گھنٹی کی آواز کے ساتھ ہی کھانا آتا تھا اور کھانے کو دیکھ کے کتے رال بہاتے تھے اور جب یہ پروسیس بار بار ہوا تو کتوں کے ذہن کنڈیشن ہوگئے۔ ان انہوں نے گھنٹی کی آواز کے ساتھ ہی رال بہانا شروع کر دی۔ یہ سب آٹومیٹک ہو رہا تھا۔ جب بھی وہ گھنٹی بجاتے تو کتے رال بہاتے۔ اب انہوں نے گھنٹی کی آواز کے ساتھ کھانا روک دیا۔ اب دو چار دن گھنٹی کی آواز کے ساتھ کتے رال بہاتے رہے لیکن اس کے بعد وہ رال بند ہوگی۔ اس کے بعد انہوں نے دوبارہ سے گھنٹی کی آواز کے ساتھ کھانا دینا شروع کر دیا۔ تو کچھ ہی دنوں میں گھنٹی کی آواز کے ساتھ ہی رال بہنے لگی۔
اس تھیوری کو نفسیات میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ بہت سی جگہوں پر اس کو اپلائی کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق ہمارے جذبات مختلف چیزوں کے ساتھ جڑ (associate) جاتے ہیں۔ یہ چیز کچھ بھی ہو سکتی ہے، کسی کی تصویر ہوسکتی ہے، کسی کی آواز ہو سکتی ہے، کسی کی خوشبو، کسی کا ذائقہ یا کسی کی یاد ہو سکتی ہے۔
ہمارے جذبات ان چیزوں کے ساتھ جڑ (associate) جاتے ہیں، کئی دفعہ جذبات اچھے اور مثبت ہوتے ہیں اور کئی دفعہ منفی ہوتے ہیں۔
آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہیں دفعہ آپ کسی بچپن کے دوست سے ملتے ہیں تو آپ کی ساری پرانی یادیں اور پرانے جذبات تازہ ہو جاتے ہیں۔ یہ سب آٹومیٹک ہوتا ہے۔ آپ کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ وہ ساری یادیں اور وہ سارے جذبات اس دوست کی آواز کے ساتھ اور اس کی تصویر کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ اور جیسے ہی آپ اس کی آواز سنتے ہیں یا اس کی تصویر دیکھتے ہیں تو وہ ساری یادیں اور جذبات واپس آ جاتے ہیں۔
اسی طرح جب کبھی آپ اپنا پسندیدہ کھانا دیکھتے ہیں یا اس کی خوشبو سونگتے ہیں تو آپ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ پھیل جاتی ہے اور خوشی آ جاتی ہے۔ دیکھیں آپ نے ابھی کھانا نہیں کھایا صرف اس کو دیکھا ہے اور اس کی خوشبو لی ہے تو یہ خوشی خود بخود کہاں سے آگئی؟؟ یہ خوشی کے جذبات اس کھانے کی تصویر اور اس کھانے کی خوشبو کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے جب بھی آپ یہ کھانا کھاتے تھے تو آپ بہت انجوائے کرتے تھے اور بہت خوش ہوتے تھے تو یوں کھانے کے ساتھ وہ خوشی جڑ گئی تھی۔
میرے پاس ایک لڑکی آئی۔ اس نے بتایا کہ وہ بلاوجہ پریشان اور اداس رہتی ہے۔ اس کی زندگی میں سب اچھا ہے لیکن پھر بھی اسے سمجھ نہیں آتی کہ وہ پریشان اور اداس کیوں رہتی ہے۔ میں نے جب اس کی تھوڑی سی تفصیلات لیں تو پتہ چلا کہ کچھ عرصہ پہلے وہ ڈپریشن سے گزری تھیں، ان کا بریک اپ ہو گیا تھا اور انہوں نے اپنے آپ کو کمرے میں قید کر لیا تھا۔ اب وہ ڈپریشن سے تو باہر آ چکیں تھی لیکن یہ اداسی اور پریشانی نہیں جا رہی تھی۔ میں نے ان کو سمجھایا کہ جب آپ بہت زیادہ ڈپریشن میں تھے تو اس کمرے میں تھے اور ہر وقت انہی دیواروں کو اسی چھت کو اور انہی رنگوں کو دیکھتے تھے، تو ان دیواروں اور چھت کے ساتھ، ان رنگوں کے ساتھ آپ کا ڈپریشن آپ کی اداسی جڑ گئی تھی۔ ابھی آپ کی زندگی میں سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے لیکن یہ کمرہ آپ کو پریشان کر رہا ہے۔ میں نے ان کی بیڈ شیٹ کا رنگ تبدیل کروایا، پردوں کا رنگ تبدیل کروایا اور کمرے کا لے آؤٹ layout چینج کروایا. ان کا بستر شرقا غربا سے شمالا جنوبا کروا دیا اور وہاں جو میز کرسیاں لگے تھے ان کی جگہ بھی تبدیل کر دی۔ وہ میری بات سمجھ گئے تھے انہوں نے اپنے طور پے دیواروں کا پینٹ بھی چینج کروا دیا۔ میں نے ان کو بتایا کہ اب آپ اسی کمرے میں کچھ مزاحیہ ویڈیو دیکھا کریں اور کچھ دن پسندیدہ دوستوں سے بات کریں۔ کچھ دنوں بعد انہوں نے بتایا کہ اب جو بلا وجہ اداسی اور پریشانی تھی وہ ختم ہو گئی ہے۔ اصل میں ہوا یہ تھا کہ اس پرانے کمرے کے ساتھ ان کی پریشانی کے جذبات جڑ associate چکے تھے۔ اب اس نئے کمرے میں میں نے ان کے مزاحیہ جذبات کو جوڑ دیا۔ یوں اب ان کو بلاوجہ پریشانی اور اداسی ہونا ختم ہوگئی۔
آپ بھی غور کریں کہ آپ کو بھی روز مرہ زندگی میں کہیں بلاوجہ غصہ تو نہیں آتا، بلاوجہ موڈ تو اف نہیں ہو جاتا، کہیں بلاوجہ اداس تو نہیں ہو جاتے، دیکھیں کوئی بھی چیز بلاوجہ نہیں ہوتی اس کے پیچھے کچھ نہ کچھ حقائق کچھ نہ کچھ وجوہات ہوتی ہیں، وہ وجوہات جانئے، ان کو ختم کرنے کی کوشش کیجئے، ہوتا یہ ہے کہ یہ جذبات خاص چیزوں کے ساتھ جڑ جاتے ہیں، اور جب وہ خاص چیزیں وقوع پذیر ہوتی ہیں تو یہ جذبات بھی خود بخود آ جاتے ہیں، کچھ لوگوں کے ساتھ تو ایسا ہوتا ہے کہ کسی خاص وقت کے ساتھ جذبات منسلک ہو جاتے ہیں، مثلا کچھ لوگوں کے ساتھ مغرب کے بعد یعنی اندھیرا ہوتے ہی ان کا موڈ آف ہو جاتا ہے، یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ اس وقت کے ساتھ جذبات جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ٹیکنیک سے بری عادتوں کو ختم کیا جاسکتا ہے اور خود اعتمادی کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
لوگوں سے مسکرا کر ملنا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بہت ہی پیاری سنت ہے۔ جب آپ لوگوں سے مسکرا کے ملتے ہیں تو لوگوں کے چہروں کے ساتھ آپ کی مسکراہٹ جڑ جاتی ہے۔ اس کے بعد جب آپ لوگوں کو یاد کرتے ہیں تو آپ کو اچھا محسوس ہوتا ہے، آپ کو کسی پے غصہ نہیں آتا، کوئی آپ کو برا نہیں لگتا، کسی کو یاد کرنے سے آپ کا موڈ بھی آف نہیں ہوتا، لیکن شرط یہ ہے کہ جب آپ لوگوں سے ملیں تو اچھا محسوس کریں، تب ہی اچھی فیلنگ ان کے چہروں کے ساتھ جڑے گی۔
یاد رکھیں کوئی بھی جذبہ ہو اس کے پیچھے بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر دفعہ وہی وجہ ہو جو میں بیان کر رہا ہوں۔ مکمل تفصیلات جان کے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ اصل وجہ کیا ہے اور اس کو کیسے ختم کرنا ہے۔ میرا کام آگاہی دینا ہے۔ جب آپ کو ان چیزوں کی آگاہی ہوگی تو آپ خود بھی اپنے مسائل کو کافی حد تک حل کر سکیں گے۔