عر ض کی کہ کیا کو ئی ماں کی خدمتوں کا بدلہ دے سکتا ہے ماں کے پیار کا صلہ دے سکتا ہے عرض کی گئی کہ میں اپنی ماں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر کے حج کروایا ہے اور سعی اور کعبۃ اللہ کا تعارف کرایا ہے اور حالت یہ تھی کہ اگر چٹان کے اوپر گوشت کا ایک ٹکڑا ڈال دیا جاتا تو وہ بھی بُن کے کباب بن جاتا اتنی گرمی کی شدت کیا میری ماں نے میری جو خدمت کی میری کفالت کی مجھے دودھ پلایا مجھے جنم دیا تو میں نے کیا ماں کی خدمت کا صلہ دے دیا ہے تو جواب آیا تو نے ابھی اس کی ایک مسکراہٹ کا بدلہ بھی نہیں دیا اس کا کوئی بدل نہیں ہوتا ۔ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ نے اس کو وہ درجہ عطا فرمائے بیٹے کے ساتھ جو پیار ماں کرتی ہے کوئی کر سکتا ہے کوئی بھی محبت دے سکتا !جتنی ماں محبت دیتی ہے ساری زندگی بھی انسان محبتوں کا بدل دینا چاہیے تو نہیں دے سکتا کیونکہ ماں کے پیار کا کنارہ کوئی نہیں لیکن ماں کے پیار کا کنارہ آج تک کسی کو نہیں ملا
وہ ایک مثال بنی ہوئی ہے کہ کسی نے کسی کو کہا کہ میں تیرے سے محبت کروگی کہ اگر تو اپنی ماں کا کلیجہ نکال کر لے آئے اس وقت اس کو پورا کرنے کی تیاری بھی کر لی اور جاکے ماں کا سینہ چیرا اور اس کا کلیجہ نکالا اور اپنی اس محبوبہ کی خوشنودی کے لیے تیز تیز آرہا تھا کہ کارنامہ سرانجام دے دیا اور یہ چوٹی سر کرلی ہے تو تیزی سے بڑھ رہا تھا راستے میں ٹھوکر لگی جب گرا تو کہتے ہیں ماں کے کلیجے سے آواز آئی پتر چوٹ تو نہیں آئی ہے یہ ماں کے پیار کا روپ ہے یہ ماں کی محبت کا انداز ہے دنیا والوں ماؤں کی قدر کو ضائع نہ کرنا
ماں کے پیار کو اور اس کی محبت کا صلہ دے تو نہیں سکتے لیکن ساری زندگی ماؤں کی نوکری کرنا اور اپنے باپ کی زندگی کے اندر کبھی بھی نافرمانی نہ کرنا یہ سعادت مندی اور خوش نصیبی ہوتی ہے
حضور نے ممبر کی تین سیڑھی پر قدم رکھتے ہوئے آمین آمین کہا تھا
اور آپ نے ہر قدم رکھتے ہوئے آمین کہا ہاں تو یہ کیا ماجرہ تھا فرمایا جبرئیل آئے تھے انہوں نے مجھے کہا تھا اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جو ماہ صیام رمضان المبارک کو پائے اور پھر کثرت عبادت سے اپنی بخشش نہ کروا سکے تو میں نے آمین کہا
پھر کہا اس شخص کی ناک خاک آلود و جو والدین کو بڑھاپے میں پا ئےاورجنتی نہ ہوسکے تو میں نے آمین کہا
پھر جبرئیل نے کہا وہ شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اور آپ پر درود نہ پڑھے تو میں نے آمین کہا
تو وہ شخص کتنا بدنصیب ہے جو والدین کو ناراض کر لیتا ہے میں کہتا ہوں کہ ساری کائنات ماں کے قدموں تلے ہے بلکہ جنت کو ماں کے قدموں تلے کر دیا